Thursday 29 December 2016

غیر بھی میری طرح کرتے ہیں آہیں کیونکر

غیر بھی میری طرح کرتے ہیں آہیں کیوں کر
میں بھی دیکھوں کہ پلٹتی ہیں نگاہیں کیوں کر
نہ دلاسا، نہ تسلی، نہ تشفی، نہ وفا
دوستی اس بتِ بدخو سے نباہیں کیوں کر
چاہ کا نام جب آتا ہے بگڑ جاتے ہو
وہ طریقہ تو بتاؤ تمہیں چاہیں کیوں کر
شرم سے آنکھ ملاتے نہیں دیکھا ان کو
پار ہوتی ہیں کلیجے سے نگاہیں کیوں کر
یہ چلن کس نے سکھائے یہ طریقے کس نے 
آ گئیں جور و جفا کی تمہیں راہیں کیوں کر
لالہ و گل کو جو دیکھا تو کہا مجنوں نے
سر پہ کانٹوں کے ہوں یہ سرخ کلاہیں کیوں کر
داغؔ وہ چاہتے ہیں غیر کو چاہے یہ بھی
جو برا چاہے ہمارا اسے چاہیں کیوں کر

داغ دہلوی

No comments:

Post a Comment