Thursday 29 December 2016

موسیٰ اگر جو دیکھے تجھ نور کا تماشہ

موسیٰ اگر جو دیکھے تجھ نور کا تماشا 
اس کوں پہاڑ ہووے پھر طور کا تماشا
اے رشکِ باغِ جنت! تجھ پر نظر کئے سوں 
رضواں کو ہووے دوزخ، پھر حور کا تماشا
کثرت کے پھول بن میں جاتے نہیں ہیں عارف 
بس ہے مؤحداں کوں منصور کا تماشا
وہ سر بلند عالم از بس ہے مجھ نظر میں 
جیوں آسماں عیاں ہے مجھ دور کا تماشا
تجھ عشق میں ولیؔ کے آنچھو ابل چلے ہیں 
اے بحرِ حسن! آ دیکھ، اس پور کا تماشا 

ولی دکنی

No comments:

Post a Comment