موسیٰ اگر جو دیکھے تجھ نور کا تماشا
اس کوں پہاڑ ہووے پھر طور کا تماشا
اے رشکِ باغِ جنت! تجھ پر نظر کئے سوں
رضواں کو ہووے دوزخ، پھر حور کا تماشا
کثرت کے پھول بن میں جاتے نہیں ہیں عارف
وہ سر بلند عالم از بس ہے مجھ نظر میں
جیوں آسماں عیاں ہے مجھ دور کا تماشا
تجھ عشق میں ولیؔ کے آنچھو ابل چلے ہیں
اے بحرِ حسن! آ دیکھ، اس پور کا تماشا
ولی دکنی
No comments:
Post a Comment