اپنے وجود کو کھلے پانی میں آ کے دیکھ
اے برف برف موج روانی میں آ کے دیکھ
اک بے کراں طلسم ہے بہتا ہوا خیال
لفظوں کی آبجو کو معانی میں آ کے دیکھ
بے کیف و بے مراد ہے آزادئ عمل
چہروں کی آب و تاب کے پیچھے ہے رنگ اور
بچپن کی چاہتوں کو جوانی میں آ کے دیکھ
حالت ہی کیا ہے موت کے بِن قادرِ ابد
لطفِ حیات قریۂ فانی میں آ کے دیکھ
جاوید احمد
No comments:
Post a Comment