Wednesday 28 December 2016

اپنے وجود کو کھلے پانی میں آ کے دیکھ

اپنے وجود کو کھلے پانی میں آ کے دیکھ
اے برف برف موج روانی میں آ کے دیکھ
اک بے کراں طلسم ہے بہتا ہوا خیال 
لفظوں کی آبجو کو معانی میں آ کے دیکھ
بے کیف و بے مراد ہے آزادئ عمل 
کردار کا جواز کہانی میں آ کے دیکھ
چہروں کی آب و تاب کے پیچھے ہے رنگ اور 
بچپن کی چاہتوں کو جوانی میں آ کے دیکھ
حالت ہی کیا ہے موت کے بِن قادرِ ابد 
لطفِ حیات قریۂ فانی میں آ کے دیکھ

جاوید احمد

No comments:

Post a Comment