عجب اک خواب دیکھے جا رہے ہیں
جنوں میں رقص کرتے جا رہے ہیں
ہمیں ناخن کی حاجت ہو رہی ہے
ہمارے زخم بھرتے جا رہے ہیں
وہ جس جانب ہمارا کچھ نہیں ہے
ہماری نیند پیچھے رہ گئی ہے
ہمارے خواب آگے جا رہے ہیں
سو اب وہ دوسروں سے پوچھتا ہے
مِرے دن رات، کیسے جا رہے ہیں
ہماری گفتگو پر قدغنیں ہیں
ہمارے ہونٹ پھٹتے جا رہے ہیں
جنہیں ان کی رفاقت مل رہی ہے
وہ سب اچھوں سے اچھے جا رہے ہیں
تِری یادوں سے کمرہ بھر گیا تھا
سو اب دالان بھرتے جا رہے ہیں
صغیر انور
No comments:
Post a Comment