ممکن نہیں کہ بزم طرب پھر سجا سکوں
اب یہ بھی ہے بہت کہ تمہیں یاد آ سکوں
یہ کیا طلسم ہے کہ جلوہ گاہ سے
نزدیک آ سکوں نہ کہیں دور جا سکوں
ذوقِ نگاہ اور بہاروں کے درمیاں
تاروں کی گردشوں کا اڑاؤں مذاق میں
میں تم کو ایک بار جو واپس بلا سکوں
اس بزم میں جہاں نہ عدم ہے نہ ہے قتیل
میرا قصور کیا جو ترانے نہ گا سکوں
آزاؔد سازِ دل پہ ہیں رقصاں وہ زمزمے
خود سن سکوں مگر نہ کسی کو سنا سکوں
جگن ناتھ آزاد
No comments:
Post a Comment