صرف اک سوز تو مجھ میں ہے، مگر سازنہیں
میں فقط درد ہوں، جس میں کوئی آواز نہیں
مجھ سے جو چاہیئے، وہ درسِ بصیرت لیجے
میں خود آواز ہوں، میری کوئی آواز نہیں
وہ مزے ربطِ نہانی کے کہاں سے لاؤں
پھر یہ سب شورش و ہنگامۂ عالم کیا ہے
اسی پردے میں اگر حسن جنوں ساز نہیں
آتشِ جلوۂ محبوب نے سب پھونک دیا
اب کوئی پردہ نہیں، پردہ بر انداز نہیں
اصغر گونڈوی
No comments:
Post a Comment