Saturday, 31 December 2016

تمہیں مجھ میں کیا نظر آ گیا جو میرا یہ روپ بنا گئے

تمہیں مجھ میں کیا نظر آ گیا جو میرا یہ روپ بنا گئے
وہ تمام لوگ جو عشق تھے وہ میرے وجود میں آ گئے
نہ تیرے سوا کوئی لکھ سکے نہ میرے سوا کوئی پڑھ سکے
یہ حروف بے ورق و سبق،۔ ہمیں کیا زباں سکھا گئے
نہ کر آج ہم سے یہ گفتگو مجھے کیوں ہوئی تیری جستجو 
ارے ہم بھی ایک خیال تھے سو تیرے بھی ذہن میں آ گئے 
جو سنا کہ گھر تیرے جائیں گے تیرے صحن و باغ سجائیں گے 
میرے اشک اڑ کے ہوا کے ساتھ انہی بادلوں میں سما گئے 
دلِ شب میں صبح کی دھڑکنیں ابھی ابتدائے غزل میں تھیں 
کہ وہ آئے اور تمام شعر میری ہی دھن میں سنا گئے 
جو نہ آپ اس پہ ہوئے عیاں یہ رکھے گا ہم کو بھی سرگراں 
کئی بار لے کے شکایتیں میرے دوست ارض و سما گئے 
کئی محفلوں میں تو یوں ہوا کہ جب آئے عالؔیِ خوش ادا 
جو نہ کھل سکے تو چھپے رہے، جو نہ رو سکے وہ رلا گئے 

جمیل الدین عالی

No comments:

Post a Comment