Friday 30 December 2016

ستارہ وار جلے پھر بجھا دیے گئے ہم

ستارہ وار جلے، پھر بجھا دیے گئے ہم
پھر اس کے بعد نظر سے گِرا دیے گئے ہم
عزیز تھے ہمیں نوواردانِ کوچۂ عشق
سو پیچھے ہٹتے گئے راستہ دیے گئے ہم
شکست و فتح کے سب فیصلے ہوۓ کہیں اور
مثال مالِ غنیمت لٹا دیے گئے ہم
زمین فرشِ گل و لالہ سے سجائی گئی
پھر اس زمیں کی امانت بنا دیے گئے ہم
دعائیں یاد کرا دی گئی تھیں بچپن میں
سو زخم کھاتے رہے اور دعا دیے گئے ہم

افتخار عارف

No comments:

Post a Comment