خدا کہوں گا تمہیں، ناخدا کہوں گا تمہیں
پکارنا ہی پڑے گا تو کیا کہوں گا تمہیں
میری پسند، میرے نام پر نہ حرف آئے
بہت حسیں، بہت با وفا کہوں گا تمہیں
ہزار دوست ہیں، وجہِ ملال پوچھیں گے
ابھی سے ذہن میں رکھنا نزاکتیں میری
کہ ہر نگاہِ کرم پر خفا کہوں گا تمہیں
ابھی سے اپنی بھی مجبوریوں کو سوچ رکھو
کہ تم ملو نہ ملو، مدعا کہوں گا تمہیں
الجھ رہا ہے، تو الجھے گروہِ تشبیہات
بس اور کچھ نہ کہوں گا ادا کہوں گا تمہیں
قسم شرافتِ فن کی کہ اب غزل میں کبھی
تمہارا نام نہ لوں گا، صبا کہوں گا تمہیں
جمیل الدین عالی
No comments:
Post a Comment