بے سبب لوگ بدلتے نہیں مسکن اپنا
تم نے جلتے ہوئے دیکھا ہے نشیمن اپنا
کس کڑے وقت میں موسم نے گواہی مانگی
جب گریبان بھی اپنا ہے، نہ دامن اپنا
اپنے لٹ جانے کا الزام کسی کو کیا دوں
کوئی ملتا ہے جو اس دور پرآشوب میں دوست
مشورے دے کے بنا لیتے ہیں دشمن اپنا
جب بھی سچ بولتے بچوں پہ نظر پڑتی ہے
یاد آ جاتا ہے بے ساختہ بچپن اپنا
یوں کیا کرتے ہیں لڑکوں کو نصیحت اکثر
جیسے ہم نے نہ گزارا ہو لڑکپن اپنا
رنگِ محفل کیلئے ہم نہیں بولے محسؔن
وہی اندازِ تخیّل ہے،۔ وہی فن اپنا
محسن بھوپالی
No comments:
Post a Comment