Thursday 29 December 2016

بے سبب لوگ بدلتے نہیں مسکن اپنا

بے سبب لوگ بدلتے نہیں مسکن اپنا
تم نے جلتے ہوئے دیکھا ہے نشیمن اپنا
کس کڑے وقت میں موسم نے گواہی مانگی
جب گریبان بھی اپنا ہے، نہ دامن اپنا
اپنے لٹ جانے کا الزام کسی کو کیا دوں
میں ہی تھا راہنما، میں ہی تھا راہزن اپنا
کوئی ملتا ہے جو اس دور پرآشوب میں دوست
مشورے دے کے بنا لیتے ہیں دشمن اپنا
جب بھی سچ بولتے بچوں پہ نظر پڑتی ہے
یاد آ جاتا ہے بے ساختہ بچپن اپنا
یوں کیا کرتے ہیں لڑکوں کو نصیحت اکثر
جیسے ہم نے نہ گزارا ہو لڑکپن اپنا
رنگِ محفل کیلئے ہم نہیں بولے محسؔن
وہی اندازِ تخیّل ہے،۔ وہی فن اپنا

محسن بھوپالی

No comments:

Post a Comment