یہ بستی میں مچی ہے کھلبلی کیا
زمیں سے چھت کسی کی آ لگی کیا
دِیا طوفان میں بھی جل رہا ہے
ہوا سے ہو گئی ہے دوستی کیا
چرا تو لوں تِری خوشبو ہوا سے
تصور میں بھی تم آتے نہیں ہو
خطا ہم سے کوئی ایسی ہوئی کیا
تِری خوشبو یہاں تک کھینچ لائی
پتہ مجھ کو تِرا دیتا کوئی کیا
خلؔش ٹھوکر پہ ٹھوکر کھا رہے ہو
یہی ہے التفات آگہی کیا
خلش بجنوری
No comments:
Post a Comment