دار و رسن کی گود کے پالے ہوئے ہیں ہم
سانچے میں مشکلات کے ڈھالے ہوئے ہیں ہم
وہ دولتِ جنوں کہ زمانے سے اٹھ گئی
اس دولتِ جنوں کو سنبھالے ہوئے ہیں ہم
اپنے سروں کو نوکِ سناں پر بہ کر و فر
روکے ہوۓ ہیں سیلِ بلا کی روانیاں
ہر نوجواں کا غیظ سنبھالے ہوئے ہیں ہم
فردوسِ کاشمیر ابھی تک نظر میں ہے
ہر چند اب وہاں سے نکالے ہوئے ہیں ہم
آغا شورش کاشمیری
No comments:
Post a Comment