Saturday 31 December 2016

برسات کی ایک شام

برسات کی ایک شام
(راجپوتانہ)

خنک ہواؤں میں اٹھتی جونیوں کا خرام
کنارِ دشت میں برسات کی گلابی شام
زمیں کے چہرۂ رنگیں پر آسماں کی ترنگ
خنک ہواؤں میں بھیگی ہوئی تہوں کا رنگ

فلک پہ باز کی طفلانہ ابر پاروں کی
ندی کے موڑ میں انگڑائیاں نگاروں کی
ہر ایک ذرے میں ہیجان مست ہونے کا
ذرا سا ریل کی پٹری پہ رنگ سونے کا
شفق، ہلال، ندی، رنگ، ابر، سبزہ، ہوا
ہوا میں مور کی آواز، جھینگروں کی صدا
حفیف زمزمہ،۔۔ امواج کی روانی میں
فلک پہ رنگ، درختوں کے ساۓ پانی میں
فضا شگفتہ، گھٹا لالہ گوں، شفق چونچال
ہوا لطیف،۔ زمیں نرم، آسماں سیال
یہ جاں فروز مناظر، کہ دل لبھاتے ہیں
بچھڑ گیا ہوں کسی سے تو کھاۓ جاتے ہیں

جوش ملیح آبادی

No comments:

Post a Comment