اس کی آنکھوں میں طلب اپنی بڑھاتے ہوئے ہم
ہونے لگتے ہیں عیاں خود کو چھپاتے ہوئے ہم
تجھ تک آتے ہیں عجب شوقِ گرفتاری میں
آپ اپنے لیے زنجیر بناتے ہوئے ہم
زادِ رہ اس لیے باندھا ہے کہ یہ دیکھ سکیں
اتنا بھرپور تھا وحشت کا تقاضا اے دوست
دشت کو گھر میں اٹھا لائے ہیں آتے ہوئے ہم
کبیر اطہر
No comments:
Post a Comment