وہ زندگی کہ جس میں اذیت نہیں کوئی
اک خواب ہے کہ جسکی حقیقت نہیں کوئی
میری وفا کو زلف و لب و چشم سے نہ دیکھ
کارِ خلوصِ ذات کی اجرت نہیں کوئی
تسلیم تیرے ربط و خلوص و وفا کے نام
خلوت میں گر وجود پہ اصرار ہو تو ہو
بازار میں تو ذات کی قیمت نہیں کوئی
ہم برزخِ وفا کے جزا یافتوں کے پاس
اک جسم ہے سو جسم کی جنت نہیں کوئی
ہر فیصلے کو روزِ قیامت پہ چھوڑ دیں
اس جبر سے تو بڑھ کے قیامت نہیں کوئی
یہ شہر قتل گاہ نہیں پھر بھی اے سحؔر
کیا قہر ہے کہ جسم سلامت نہیں کوئی
سحر انصاری
No comments:
Post a Comment