اردو زبان
ندی کا موڑ چشمۂ شیریں کا زیر و بم
چادرِ شبِ نجوم کی شبنم کا رختِ نَم
موتی کی آب، گل کی مہک، ماہِ نو کا خم
ان سب کے امتزاج سے پیدا ہوۓ ہے تُو
کتنے حسیں افق سے ہویدا ہوۓ ہے تُو
صحت زباں میں ہے کہ بیمار ہوں تیرا
آزاد شعر ہوں کہ گرفتار ہوں تیرا
تیرے کرم سے شعر و سخن کا امام ہوں
شاہوں پہ خندہ زن ہوں کہ تیرا غلام ہوں
جوش ملیح آبادی
(غیر مطبوعہ کلام)
No comments:
Post a Comment