Wednesday, 28 December 2016

مجھ میں سر سبز رہے گاؤں کا منظر آمین

مجھ میں سر سبز رہے گاؤں کا منظر، آمین
شہر مر جائے مِرے جسم کے اندر، آمین
ڈوبتے ہاتھ اٹھے آب کے خالق امداد
ابر کہنے لگا آمین، سمندر آمین
ایسا لگتا ہے مجھے ڈھونڈ رہا ہے کوئی
اب تو ہٹ جائے بینائی کا پتھر، آمین
باریابی ہے خموشی میں دعاؤں جیسی
دل کی دھڑکن ہے کہ آمین، مکرر آمین
عالمِ خواب ہے اور سر تِری دہلیز پہ ہے
کاش مر جاؤں اسی خواب کے اندر، آمین

فیصل عجمی

No comments:

Post a Comment