اب کے وہ حال چاہتا ہوں
ہر پل دھمال چاہتا ہوں
کچھ اور طرح کا ہجر بھی دے
کچھ اور ہی وصال چاہتا ہوں
عشق ایسا کہ روح کھینچ ڈالے
میں فرقتوں کے ہی درمیاں کچھ
تجھ کو بھی نڈھال چاہتا ہوں
یہ شہرتیں اپنے پاس رکھ لے
کچھ اور ہی کمال چاہتا ہوں
خالد معین
No comments:
Post a Comment