مژدہ اے دل کہ مِرے پاس وہ یار آوے گا
خاکِ راہ اس کی بنوں گا وہ سوار آوے گا
اس لیے صید گہِ عشق میں ہم صید بنے
کہ کبھی صید فگن بہرِ شکار آوے گا
دیکھ اے دل تُو نہ پی جامِ محبت کی شراب
دم لبوں پر ہے مِرا،۔ آ جو تجھے آنا ہے
مجھ کو کیا گرچہ پس از مرگ ہزار آوے گا
تُو جو آئینہ صفت غیر سے ہو جائے گا صاف
تیری جانب سے مِرے دل میں غبار آوے گا
یہ یہیں تک ہے گلہ کہنا نہیں کوئی ہمیں
گنتیاں بھولیں گے جب روزِ شمار آوے گا
لے گیا ایک ہی بار آنے میں دل اپنا ظفرؔ
ہو گا کیا دیکھیے جب وہ کئی بار آوے گا
بہادر شاہ ظفر
No comments:
Post a Comment