Monday, 3 August 2020

دو برس عشق آزما چکے ہیں

دو برس عشق آزما چکے ہیں
ہم محبت سے باز آ چکے ہیں
چاۓ آنے میں دیر ہو گئی تھی
چاہنے والے زہر کھا چکے ہیں
کس لیے میں دلیل ضائع کروں
آپ تو فیصلہ سنا چکے ہیں
روح کے اس اجاڑ قصبے تک
جسم کے راستے سے جا چکے ہیں
پھینک آبِ حیات،۔ نام نہ لے
زندگی! تجھ کو آزما چکے ہیں
اب حویلی پہ سانپ آئیں گے
گاؤں والے تو شہر جا چکے ہیں

احمد عطاءاللہ

No comments:

Post a Comment