Monday 31 August 2020

تمہارے ہجر کا دریا عبور کرتے ہوئے

تمہارے ہجر کا دریا عبور کرتے ہوئے
میں رو پڑا تھا یہ پہلا قصور کرتے ہوئے
کسی کا لمس ضروری تھا سانس کے مانند
میں ہنس رہا تھا جسے خود سے دور کرتے ہوئے
خدا نے حسنِ تناسب بہت زیادہ دِیا
حسین اور دِکھا وہ غرور کرتے ہوئے
زہے نشاط کے لمحے میں اس نے شیشئہ شک
مجھے گلے سے لگایا تھا چُور کرتے ہوئے

عبداللہ کمال

No comments:

Post a Comment