تمہارے ہجر کا دریا عبور کرتے ہوئے
میں رو پڑا تھا یہ پہلا قصور کرتے ہوئے
کسی کا لمس ضروری تھا سانس کے مانند
میں ہنس رہا تھا جسے خود سے دور کرتے ہوئے
خدا نے حسنِ تناسب بہت زیادہ دِیا
زہے نشاط کے لمحے میں اس نے شیشئہ شک
مجھے گلے سے لگایا تھا چُور کرتے ہوئے
عبداللہ کمال
No comments:
Post a Comment