عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ
یہ فخر کم تو نہیں ارضِ کربلا کے لیے
چنا گیا ہے زمیں پر جسے شفا کے لیے
شہِ نجف کے وسیلے سے جب قبول ہوئی
تو عرش والوں نے بوسے مِری دعا کے لیے
میں کیا کروں کہ مِری نسبتیں حسینی ہیں
حسین میں ہوں تِرے نوکروں کا نوکرِ خاص
یہ شاہ کچھ بھی نہیں ہیں تِرے گدا کے لیے
کوئی سنے نہ سنے، پر مفسرین سنیں
حسین کافی ہے 'توضیحِ انما' کے لیے
راکب مختار
No comments:
Post a Comment