Sunday 30 August 2020

یہ فخر کم تو نہیں ارض کربلا کے لئے

عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ

یہ فخر کم تو نہیں ارضِ کربلا کے لیے
چنا گیا ہے زمیں پر جسے شفا کے لیے
شہِ نجف کے وسیلے سے جب قبول ہوئی
تو عرش والوں نے بوسے مِری دعا کے لیے
میں کیا کروں کہ مِری نسبتیں حسینی ہیں
یہ ہاتھ اٹھ ہی نہیں سکتے بد دعا کے لیے
حسین میں ہوں تِرے نوکروں کا نوکرِ خاص
یہ شاہ کچھ بھی نہیں ہیں تِرے گدا کے لیے
کوئی سنے نہ سنے، پر مفسرین سنیں
حسین کافی ہے 'توضیحِ انما' کے لیے

راکب مختار

No comments:

Post a Comment