عجیب لوگ ہیں پہلے مجھے پکارتے ہیں
میں بولتا ہوں تو پھر تازیانے مارتے ہیں
یہ زخم روز کا معمول ہیں نہ پوچھا کر
تُو آ کبھی تجھے بازار سے گزارتے ہیں
نفیس لوگوں کی ہوتی ہے ہر ادا بھی نفیس
ہمارے ساتھ نہ چلنا ہم ایسے خانہ بدوش
نئے سفر میں پرانی تھکن اتارتے ہیں
ہمارے کام کی شئے تو نہیں مگر پھر بھی
کہا ہے تُو نے تو ہم زندگی گزارتے ہیں
یہ سب سے اچھے قبیلے کے لوگ ہیں راکب
یہ راہ گیروں کو پانی پلا کے مارتے ہیں
راکب مختار
No comments:
Post a Comment