Monday 31 August 2020

عجیب لوگ ہیں پہلے مجھے پکارتے ہیں

عجیب لوگ ہیں پہلے مجھے پکارتے ہیں
میں بولتا ہوں تو پھر تازیانے مارتے ہیں
یہ زخم روز کا معمول ہیں نہ پوچھا کر
تُو آ کبھی تجھے بازار سے گزارتے ہیں
نفیس لوگوں کی ہوتی ہے ہر ادا بھی نفیس
زیادہ غصے میں ہوں تو گلاب مارتے ہیں
ہمارے ساتھ نہ چلنا ہم ایسے خانہ بدوش
نئے سفر میں پرانی تھکن اتارتے ہیں
ہمارے کام کی شئے تو نہیں مگر پھر بھی
کہا ہے تُو نے تو ہم زندگی گزارتے ہیں
یہ سب سے اچھے قبیلے کے لوگ ہیں راکب
یہ راہ گیروں کو پانی پلا کے مارتے ہیں

راکب مختار

No comments:

Post a Comment