Saturday, 29 August 2020

دھیان کی موج کو پھر آئنہ سیما کر لیں

دھیان کی موج کو پھر آئینہ سیما کر لیں
کچھ تجلی کی حضوری کا بھی یارا کر لیں
آج کا دن بھی یوں ہی بیت گیا شام ہوئی
اور اک رات کا کٹنا بھی گوارا کر لیں
جن خیالوں کے الٹ پھیر میں الجھیں سانسیں
ان میں کچھ اور بھی سانسوں کا اضافہ کر لیں
💧جن ملالوں سے لہو دل کا بنا ہے آنسو
ان کی آنکھوں سے برسنے کا نظارا کر لیں
احتیاطوں کی گزرگاہیں ہوئی ہیں سنسان
اب چھپایا ہوا ہر گھاؤ ہویدا کر لیں

مختار صدیقی

No comments:

Post a Comment