دھیان کی موج کو پھر آئینہ سیما کر لیں
کچھ تجلی کی حضوری کا بھی یارا کر لیں
آج کا دن بھی یوں ہی بیت گیا شام ہوئی
اور اک رات کا کٹنا بھی گوارا کر لیں
جن خیالوں کے الٹ پھیر میں الجھیں سانسیں
💧جن ملالوں سے لہو دل کا بنا ہے آنسو
ان کی آنکھوں سے برسنے کا نظارا کر لیں
احتیاطوں کی گزرگاہیں ہوئی ہیں سنسان
اب چھپایا ہوا ہر گھاؤ ہویدا کر لیں
مختار صدیقی
No comments:
Post a Comment