Monday 31 August 2020

دل پہ یادوں کی ہے قائم حکمرانی ان دنوں

دل پہ یادوں کی ہے قائم حکمرانی ان دنوں
خود پہ نازاں ہے کھنڈر کی ہر نشانی ان دنوں
عاشقی نے لکھ دیا ہے سارا صحرا میرے نام
ہے جنوں کی خوب مجھ پر مہربانی ان دنوں
موسموں نے کر دیا ہے سارے زخموں کو ہرا
بڑھ گئی ہے غمکدے کی شادمانی ان دنوں
گھومنے پھرنے پہ مائل ہیں خیال و خواب بھی
آ رہی ہے راس سب کو لامکانی ان دنوں
بے سبب روٹھا ہوا ہے بام و در سے ہر چراغ
روشنی کو ہو گئی ہے بدگمانی ان دنوں
چاک دامانی کا چرچا ہو رہا ہے ہر طرف
کر رہا ہے اشک میری ترجمانی ان دنوں
دوپہر کی دھوپ میں اجڑی ہوئی گلیوں کے بیچ
ڈھونڈھتی رہتی ہے کس کو زندگانی ان دنوں

مظفر ابدالی

No comments:

Post a Comment