دل پہ یادوں کی ہے قائم حکمرانی ان دنوں
خود پہ نازاں ہے کھنڈر کی ہر نشانی ان دنوں
عاشقی نے لکھ دیا ہے سارا صحرا میرے نام
ہے جنوں کی خوب مجھ پر مہربانی ان دنوں
موسموں نے کر دیا ہے سارے زخموں کو ہرا
گھومنے پھرنے پہ مائل ہیں خیال و خواب بھی
آ رہی ہے راس سب کو لامکانی ان دنوں
بے سبب روٹھا ہوا ہے بام و در سے ہر چراغ
روشنی کو ہو گئی ہے بدگمانی ان دنوں
چاک دامانی کا چرچا ہو رہا ہے ہر طرف
کر رہا ہے اشک میری ترجمانی ان دنوں
دوپہر کی دھوپ میں اجڑی ہوئی گلیوں کے بیچ
ڈھونڈھتی رہتی ہے کس کو زندگانی ان دنوں
مظفر ابدالی
No comments:
Post a Comment