Monday 31 August 2020

اب جو بادل ہیں دھواں تھے پہلے

اس بلندی پہ کہاں تھے پہلے
اب جو بادل ہیں دھواں تھے پہلے
نقش مٹتے ہیں تو آتا ہے خیال
ریت پر ہم بھی کہاں تھے پہلے
اب ہر اک شخص ہے اعجاز طلب
شہر میں چند مکاں تھے پہلے
آج شہروں میں ہیں جتنے خطرے
جنگلوں میں بھی کہاں تھے پہلے
لوگ یوں کہتے ہیں اپنے قصے
جیسے وہ شاہ جہاں تھے پہلے
ٹوٹ کر ہم بھی ملا کرتے تھے
بے وفا تم بھی کہاں تھے پہلے

اظہر عنایتی

No comments:

Post a Comment