Monday, 31 August 2020

باغ میں پھولوں کو روند آئی سواری آپ کی

باغ میں پھولوں کو روند آئی سواری آپ کی
کس قدر ممنون ہے بادِ بہاری آپ کی
بے وفائی آپ کی، غفلت شعاری آپ کی
میرے دل نے عادتیں سیکھی ہیں ساری آپ کی
جا بجا ہوتے ہیں دامن گیر دل عشاق کے
ہر قدم پر آج رکتی ہے سواری آپ کی
یادِ ایامے کہ تھا زوروں جذبِ حسن و عشق
وہ مِرے دل کا تڑپنا، بے قراری آپ کی
ہے شبِ مہتاب گورے رنگ سے کپڑے سیاہ
حسن کو چمکا رہی ہے سوگواری آپ کی
آج کس پر رحم آیا کس کو روئے ہیں حضور
ہے نصیبِ دشمناں آواز بھاری آپ کی
عہد میں مجنوں کے لیلیٰ کا رہا کیا دور دور
اب تعشق کے زمانے میں ہے باری آپ کی

تعشق لکھنوی

No comments:

Post a Comment