Monday 31 August 2020

جہاز اس کے گناہوں کا بوجھ اٹھا نہ سکا

ڈکٹیٹر ضیاع کے مرنے پر

نہ آئی رت کوئی ایسی کہ وہ رلا نہ سکا
وہ مر گیا تو میں حیرت سے مسکرا نہ سکا
عجیب حادثہ ہے مشینوں کی با ضمیری بھی
جہاز اس کے گناہوں کا بوجھ اٹھا نہ سکا
اک حادثہ ہے مشینوں کی با ضمیری بھی
جہاز اس کے گناہوں کا بوجھ اٹھا نہ سکا
وہ زندہ رہ نہ سکا احتساب ہونے تک
وہ اپنے حصے کا انصاف لے کے جا نہ سکا

جوہر میر

No comments:

Post a Comment