Saturday 29 August 2020

رشید حسرت بلوچستان کی سنگلاخ سرزمین میں لفظوں سے پھول کھلانے والا شاعر

رشید حسرت

بلاشبہ رشید حسرت بلوچستان کی سنگلاخ سرزمین میں لفظوں سے پھول کھلانے والے شاعر ہیں۔ آپ کا اصل نام عبدالرشید ہے اور آپ شاعری میں حسرت کا تخلص اپنائے ہوئے ہیں۔ آپ بلاشبہ بلوچستان اور خاص کر وادئ کوئٹہ، چلتن اور  ہزار گنجی کی سرزمین میں اردو شاعری کے حوالے سے ایک معتبر نام ہیں یہی وجہ ہے کہ بلوچستان کے ادبی حلقوں میں رشید حسرت شاعری کے حوالے سے اپنی ایک الگ و معتبر پہچان رکھتے ہیں۔ رشید حسرت کا تعلق مِٹھڑی، ضلع کچھّی، بلوچستان سے ہے۔ آپ ۱۹۸۱ سے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں روزگار کے سلسلے میں مستقل رہائش پذیر ہیں۔۱۹۸۱ میں آپ نے  عملی  زندگی کی شروعات کیں، ۱۹۸۷ تک بطور کلرک ملازمت اختیار کی، دسمبر ۱۹۸۷ میں وہاں سے استعفی دے کر آپ نے سول سیکریٹریٹ کوئٹہ میں پہلے کلرک پھر اسٹینو گرافر کے طور فرائض انجام دیئے۔ اس دوران آپ نے حصول علم کو جاری رکھا اور اردو میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ تعلیمی قابلیت کا میدان سر کرنے کے بعد ستمبر ۱۹۹۵میں آپ کا تقرر بطور لیکچرار ہوا، اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے بعد آپ نے ملازمت کے لیے اردو ادب کی درس و تدریس کا ہی انتخاب کیا جو ان کی اس شعبے سے محبت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس وقت آپ کوئٹہ کے ایک ڈگری کالج میں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔ آپ کے مشاغل میں بھی شعر و سخن ہی سر فہرست ہے۔ ۱۹۸۱ سے ۱۹۹۳ تک یہاں جب کوئٹہ میں باقاعدہ مشاعروں اور شعری نشستوں کا اہتمام ہوا کرتا تھا تب تو کل بلوچستان، کل پاکستان مشاعروں میں شرکت کے مواقع بھی میسر آتے رہے۔ رشید حسرت کو خاص مواقع پر ٹی وی مشاعروں میں شرکت کا اعزاز  بھی مل چکا ہے جہاں وہ ملک کے دیگر شعراء کے ساتھ اپنا کلام سنانے کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔ بلاشبہ ان کا کلام بہت پختتگی کا حامل ہے جس میں وہ معاشرے کے حساس معاملات پر اپنے خیالات کا اطہار کرتے رہتے ہیں۔ ان کا کلام بلاگ کی زینت بنا ہوا ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں مزید اضافہ بھی دیکھنے میں آۓ گا، مجھے یقین ہے کہ قارئین کرام ان کی شاعری سے یقیناً لطف اندوز ہوں گے۔

1 comment: