Saturday 29 August 2020

عیاں ہوئی بڑی شدت سے بے بسی مجھ پر

عیاں ہوئی بڑی شدت سے بے بسی مجھ پر
جب اس نے طنز کی تلوار کھینچ لی مجھ پر
بچھڑنے والے بھلا کس طرح بتاؤں تمہیں
تمہارے بعد جچی ہے جو سادگی مجھ پر
غموں کی دھوپ میں ابرِ سخن امڈ آیا
غزل کی شکل میں برسی ہے شاعری مجھ پر
میں غم چھپا کے لطیفے سنا رہا تھا اسے
ہنسی ہنسی میں ہنسی بھی بہت ہنسی مجھ پر
پھر ایک دن اسے آنس معین ملوایا
جتائے جاتی تھی احسان زندگی مجھ پر
اور اسکے بعد تھکن کے حوالے ختم ہوئے
تھکی ہوئی کوئی دیوار آ گری مجھ پر
ہزاروں بھیس بدل کر بھی نا مراد رہا
مِرے خدا! تِری دنیا نہیں کھلی مجھ پر

راکب مختار

No comments:

Post a Comment