Saturday 29 August 2020

کی شب حشر مری شام جوانی تم نے

کی شبِ حشر مِری شام جوانی تم نے
چھیڑی کس دور کی کس وقت کہانی تم نے
معنی و لفظ میں جو ربط ہے میں جان گیا
کھولے اس طرح سے اسرارِ معانی تم نے
میری آنکھوں ہی میں تھے ان کہے پہلو اسکے
وہ جو اک بات سنی میری زبانی تم نے
میری تاریخ نے دائم تمہیں باقی سمجھا
رکھا ہر دور میں دائم مجھے فانی تم نے
میں تو ہر دھوپ میں سایوں کا رہا ہوں جُویا
مجھ سے لکھوائی سرابوں کی کہانی تم نے
میری ہر بات میں سو عیب تھے ہر عیب میں شاخ
یہ غنیمت ہے مِری قدر بھی جانی تم نے

مختار صدیقی

No comments:

Post a Comment