Monday, 31 August 2020

زمیں پر آسمانوں کا دباؤ بڑھ رہا ہے

زمیں پر آسمانوں کا دباؤ بڑھ رہا ہے🌏
رگیں الجھی ہوئی ہیں اورکھچاؤ بڑھ رہا ہے
مِرا گھر اک کنارے پر ہے اور لمحہ بہ لمحہ
پڑوسی کا میری جانب بہاؤ بڑھ رہا ہے
میں پتھر کی طرح اس کو تکا کرتا تھا اور اب
میرے تکنے سے آئینے کا گھاؤ بڑھ رہا ہے
وہ گاڑی پاس آتی جا رہی ہے اور مجھ میں
لپٹ کر جان دے دینے کا چاؤ بڑھ رہا ہے
پرندہ اب قفس میں خوش نظر آتا ہے، یعنی
قفس سے اب پرندے کا لگاؤ بڑھ رہا ہے
ہوا بھی تیز ہوتی جا رہی ہے،۔ رفتہ، رفتہ
دِیے🪔 کی تِلملاہٹ اور تاؤ بڑھ رہا ہے
سمندر ہوں، سو یہ دریا نہیں بڑھ سکتا مجھ سے
کہا کرتی تھی لیکن ایک ناؤ، بڑھ رہا ہے
سماتی جا رہی ہیں کائیناتیں مجھ میں سعدی
بڑھانے سے مِرے اندر بڑھاؤ بڑھ رہا کے

رضا اللہ سعدی

No comments:

Post a Comment