بادہ خانے کی روایت کو نبھانا چاہئے
جام اگر خالی بھی ہو گردش میں آنا چاہئے
آج آنا ہے انہیں، لیکن نہ آنا چاہئے
وعدۂ فردا اصولاً بھول جانا چاہئے
ترک کرنا چاہئے ہر گز نہ رسمِ انتظار
جذب کر لیتے ہیں اچھی صورتوں کو آئینے
آئینوں سے کیا تمہیں آنکھیں ملانا چاہئے؟
میرے اس کے بیچ جو حالات کی دیوار ہے
مجھ کو اس دیوار میں اک در بنانا چاہئے
پھر کرم آگہیں تبسم میں ہے پوشیدہ ستم
ہوش مندوں کو پہیلی بوجھ جانا چاہئے
گردشِ حالات سے مایوس ہونا ہے کفر
عمر بھر انساں کو قسمت آزمانا چاہئے
میری غزلیں ہونگی کل نامحرموں کے درمیاں
اس کی خوشبو میری خوشبو میں نہ آنا چاہئے
ہم تو قائل ہی نہیں محدود الفت کے علیم
ہم کو الفت کے لیے سارا زمانہ چاہئے
علیم عثمانی
No comments:
Post a Comment