Sunday 30 August 2020

بادہ خانے کی روایت کو نبھانا چاہیے

بادہ خانے کی روایت کو نبھانا چاہئے
جام اگر خالی بھی ہو گردش میں آنا چاہئے
آج آنا ہے انہیں، لیکن نہ آنا چاہئے
وعدۂ فردا اصولاً بھول جانا چاہئے
ترک کرنا چاہئے ہر گز نہ رسمِ انتظار
منتظر کو عمر بھر شمعیں جلانا چاہئے
جذب کر لیتے ہیں اچھی صورتوں کو آئینے
آئینوں سے کیا تمہیں آنکھیں ملانا چاہئے؟
میرے اس کے بیچ جو حالات کی دیوار ہے
مجھ کو اس دیوار میں اک در بنانا چاہئے
پھر کرم آگہیں تبسم میں ہے پوشیدہ ستم
ہوش مندوں کو پہیلی بوجھ جانا چاہئے
گردشِ حالات سے مایوس ہونا ہے کفر
عمر بھر انساں کو قسمت آزمانا چاہئے
میری غزلیں ہونگی کل نامحرموں کے درمیاں
اس کی خوشبو میری خوشبو میں نہ آنا چاہئے
ہم تو قائل ہی نہیں محدود الفت کے علیم
ہم کو الفت کے لیے سارا زمانہ چاہئے

علیم عثمانی

No comments:

Post a Comment