عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ
گلوں سے سج گیا ہے آج لالہ زارِ کربلا
حسینؑ تیرے دم سے ہے یہ اعتبارِ کربلا
حسینیو! ڈٹے رہو یزیدیت کے سامنے
بنو تو حُر بنو، اگر کبھی پکارے کربلا
ابد کی سرخ شام تک وہ دن نہ آئیں گے کبھی
یہ دِین آج تک انہیں دِیوں کی روشنی میں ہے
خیام🎪 ضوفشاں ہوۓ تهے جو کنارِ کربلا
🌹ازل سے تا ابد، کوئی مثالیہ نہیں ملا🌹
🌹وفا کا پاسبان ہے وفا شعارِ کربلا🌹
وہاں پہ جیت کس کی تھی، وہاں پہ تاج کس کا تھا
حسینؑ بادشاہ♚ حسینؑ ♚تاجدارِ کربلا
مِرا بھی نام آج ان کی بارگاہ میں پیش تھا
لکھا تھا سعدی اور لکھا تھا سوگوارِ کربلا
رضا اللہ سعدی
No comments:
Post a Comment