Sunday 30 August 2020

دل سے خوشی قریب ہے دیکھو نہ چھوڑ جاؤ تم

دل سے خوشی قرِیب ہے، دیکھو نہ چھوڑ جاؤ تم
آنے کو ہے بہار بھی، لب پر ہنسی سجاؤ تم
پیچیدہ راستے ہیں یہ ان میں عجب ہیں امتحاں
ہم نے تمہیں بتا دیا، ہرگز نہ دل لگاؤ تم
کتنا کہا سنبھال کے، لیکن اثر ہوا نہیں
اپنی بلا سے جان سے جاتے اگر ہو، جاؤ تم
آؤ چُرا کے ہم تمہیں دل میں چھپائیں اس طرح
ڈھونڈا کرو جو عمر بھر، خود کو کبھی نہ پاؤ تم
ہم اپنی بات کا یقیں کیسے دلائیں ہمنشیں؟
کر دیں گے جان تک فدا، چاہو تو آزماؤ تم
حسرت ذرا پتہ کرو بیٹا ہے کس قماش کا
آخر تمہارا خون ہے، تہذیب کچھ سکھاؤ تم

رشید حسرت

No comments:

Post a Comment