Saturday 29 August 2020

آسمان وقت پر روشن ستارا آپ کا

آسمانِ وقت پر روشن ستارا آپ کا
نقص مجھ کو، فائدہ سارے کا سارا آپ کا
دکھ ہوا یہ جان کر، بیٹے الگ رہنے لگے
کچھ بتاؤ، کس طرح اب ہے گزارا آپ کا؟
باندھ لو رختِ سفر پھر سے مدینہ کے لیے
کچھ نہیں اس کے سوا بس اب تو چارہ آپ کا
مالکن نے ہاتھ سے پکڑا، نکالا ڈانٹ کر
شب، مِری بیٹھک پہ تھا نوکر بچارا آپ کا
مجھ سے مت پوچھو کہ میں نے کس طرح کے غم سہے
کس طرح دکھ جھیل کر قرضہ اتارا آپ کا
بھائی نے بے دخل مجھ کو کر دیا میراث سے
اور یہ تک کہہ دیا، اس میں نہ پارا آپ کا
ناشتے پہ پھر سے بیگم سے لڑائی ہو گئی
مجھ پہ نکلا آج پھر غصہ وہ سارا آپ کا
ماں منع کرتی رہی مجھ کو شراکت سے مگر
پڑ گیا سر پر مِرے آخر خسارا آپ کا
روز کا معمول ہے حق تلفیاں کرنا رشیدؔ
کب تلک آخر رہے گا، یہ اجارا آپ کا

رشید حسرت

No comments:

Post a Comment