بھرم کھلنے نہ پائے بندگی کا
وہ ماتم کر رہے ہیں زندگی کا
تعجب ہے خلوصِ دوستاں پر
نہیں غم دشمنوں کی دشمنی کا
بھڑک اٹھتی ہے دل میں آتشِ غم
ابھی ہے بند آنکھ انسانیت کی
ابھی دَم گھُٹ رہا ہے آدمی کا
تمہاری یاد نے کی رہنمائی
خیال آیا مجھے جب بیخودی کا
لگی دل کی ہو الفاظ و بیاں میں
یہی ایک خاص فن ہے شاعری کا
وہی دشمن بنے بیٹھے ہیں میکش
جو دم بھرتے تھے اپنی دوستی کا
میکش ناگپوری
No comments:
Post a Comment