نہیں مُکرنا وہ میرا رب تھا
بہت عجب تھا
کہ درد لمحوں میں
ساتھ رہتا، نہ تھل کی وحشی
سلگتی دھوپوں میں
غلیظ، ننگی، عجیب نظروں
کی بھیڑمیں بھی ڈھال بنتا، مثال بنتا
حسین جسموں کے سب نشیب و نگیں ابھاروں
مہین دھند میں
چھپی دراڑوں کی
کالے سانپوں کو راہ دکھاتا
تو، یہ بھی چاہتا
میری اطاعت میں صبر لازم ہے
صبر کرنا نہیں مکرنا
کہ آدھی ہو گی تیری گو اہی تو، قتل پورا
شاہین ڈیروی
(ڈاکٹر صابرہ شاہین)
No comments:
Post a Comment