اناؤنسر
سرخ بتی نے اشارے سے کہا ہے، بولو
کھوج نظروں کا مِٹا، بات کے بندھن ٹوٹے
میرے الفاظ کو لہروں کا کوئی پیمانہ
چِین لے جائے گا، دوری کے بہانے جھوٹے
منہ سے جو نکلے، اسی بات سے ناطہ چھوٹے
میں یہ سوچوں کہ ہر اک دشت بھی، آبادی بھی
میرے الفاظ کی تشہیر کا دیکھے گی سماں
اور بے نام و نشاں، دیکھی نہ بھالی لہریں
ایک عالم میں میری باتوں کا ڈھنڈورا پیٹیں
مختار صدیقی
No comments:
Post a Comment