جلتی رہتی ہے جو مجھ میں کسی نروان کی آگ
ایک دن مجھ کو جلا ڈالے گی پہچان کی آگ
لڑکیاں لال ہوئیں، رقص میں مصروف رہیں
اپنی مٹھی میں چھپائے ہوئے لوبان کی آگ
میں نے جب ہاتھ کھڑے کر دئیے معلوم ہوا
سرمئ خواب سے کھلتے ہیں بنفشی چہرے
سرد پڑ جاتی ہے پھر ہجر کے عنوان کی آگ
میں نے صد کوہِ تمنا جو کئے سر تو کھُلا
اتنی آساں تو نہیں ذات کے عرفان کی آگ
عبداللہ کمال
No comments:
Post a Comment