Sunday 30 August 2020

رویے مار دیتے ہیں یہ لہجے مار دیتے ہیں

رویے مار دیتے ہیں، یہ لہجے مار دیتے ہیں
وہی جو جان سے پیارے ہیں رشتے مار دیتے ہیں
کبھی برسوں گزرنے پر کہیں بھی کچھ نہیں ہوتا
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے، کہ لمحے مار دیتے ہیں
کبھی منزل پہ جانے کے نشاں تک بھی نہیں ملتے
جو رستوں میں بھٹک جائیں تو رستے مار دیتے ہیں
کہانی ختم ہوتی ہے،۔ کبھی انجام سے پہلے
ادھورے نا مکمل سے یہ قصے مار دیتے ہیں
ہزاروں وار دنیا کے سہے جاتے ہیں ہنس ہنس کے
مگر اپنوں کے طعنے اور شکوے مار دیتے ہیں
مجھے اکثر یہ لگتا ہے کہ جیسے ہوں، نہیں ہوں میں
مجھے ہونے نہ ہونے کے یہ خدشے مار دیتے ہیں
کبھی مرنے سے پہلے بھی بشر کو مرنا پڑتا ہے
یہاں جینے کے ملتے ہیں جو صدمے مار دیتے ہیں
بہت احسان جتانے سے، تعلق ٹوٹ جاتا ہے
بہت ایثار و قربانی کے جذبے مار دیتے ہیں
کبھی طوفان کی زد سے بھی سفینے بچ نکلتے ہیں
کبھی سالم سفینوں کو کنارے مار دیتے ہیں
وہ حصہ جو کاٹ ڈالا زہر کا خدشہ رہا جس میں
جو باقی رہ گئی مجھ میں وہ حصے مار دیتے ہیں
جو آنکھوں میں رہیں وہی تو خواب اچھے ہیں
جنہیں مل جائے تعبیر وہ سپنے مار دیتے ہیں

نزہت عباسی

1 comment:

  1. واہ
    جو آنکھوں میں رہیں وہی تو خواب اچھے ہیں
    جنہیں مل جائے تعبیر، وہ سپنے ماردیتے ہیں

    ReplyDelete