دل نہ دیوانہ ہو یہ اس کو گوارا بھی نہیں
چاک دامان و گریباں ہوں یہ ایماں بھی نہیں
ہم لیے جائیں گے کچھ اس کا بھروسہ بھی نہیں
جان دے دیں یہ محبت کا تقاضا بھی نہیں
بے نیاز آپ سے ہو جائیں یہ ہوتا بھی نہیں
جان بے تاب سی رہتی ہے کہ ہو جائے نثار
آنکھ بھر کر ابھی ہم نے اسے دیکھا بھی نہیں
بے حجابی بھی نہیں وہ کہ جو ہوش اڑ جائیں
ہوش رہ جائیں ٹھکانے ہی در پردہ بھی نہیں
چین پڑتا ہی نہیں ہے کسی کروٹ ہم کو
خار سینہ میں چھپا ہوں کوئی ایسا بھی نہیں
شکوۂ جور تو کرتے ہیں مگر سچ تو یہ ہے
لطف ہم پر ہو جگر ہم نے یہ چاہا بھی نہیں
جـگر بریلوی
No comments:
Post a Comment