Monday 31 August 2020

جب بھی دشمن بن کے اس نے وار کیا

جب بھی دشمن بن کے اس نے وار کیا
میں نے اپنے لہجے کو تلوار🗡 کیا
میں نے اپنے پھول سے بچوں کی خاطر
کاغذ کے پھولوں🎕 کا کاروبار کیا
میری محنت کی قیمت کیا دے گا تُو؟
میں نے دشت و صحرا کو گلزار کیا
اس کی آنکھیں خواب سے بننے لگتی ہیں
جب بھی میں نے چاہت کا اظہار کیا
اس کے گھر کے سارے لوگ مخالف تھے 
پھر بھی عارف اس نے مجھ سے پیار کیا 

عارف شفیق

No comments:

Post a Comment