جب بھی دشمن بن کے اس نے وار کیا
میں نے اپنے لہجے کو تلوار🗡 کیا
میں نے اپنے پھول سے بچوں کی خاطر
کاغذ کے پھولوں🎕 کا کاروبار کیا
میری محنت کی قیمت کیا دے گا تُو؟
اس کی آنکھیں خواب سے بننے لگتی ہیں
جب بھی میں نے چاہت کا اظہار کیا
اس کے گھر کے سارے لوگ مخالف تھے
پھر بھی عارف اس نے مجھ سے پیار کیا
عارف شفیق
No comments:
Post a Comment