Sunday 30 August 2020

دل مرا درد کی راجدھانی رہا

دل مِرا درد  کی راجدھانی رہا
میرا چہرہ مگر ارغوانی رہا
میرے ساغر میں اک قطرۂ مۓ نہیں
بادہ خانے کا میں جب کہ بانی رہا
آب چہرے پہ جس کے رہی چار دن
عمر بھر اس کو نازِ جوانی رہا
کتنے الزام مجھ پر لگے ہیں مگر
دودھ کا دودھ پانی کا پانی رہا
وہ قیامت سے قطعاً ڈرے گا نہیں
گرد جس کے ہجومِ جوانی رہا
آپ خود سوچئے عشق اور حسن میں
کون باقی رہا، کون فانی رہا؟
میرا ہر شعر اس کے لیے علیم
وہ جو میرے قلم کی روانی رہا

علیم عثمانی

No comments:

Post a Comment