Sunday 30 August 2020

سرد لہر چپکے سے

سرد لہر چپکے سے
خون میں اتر آئی
گونجتے سنی دل نے
چار سو جو عالم میں
زرد زرد تنہائی
جسم، چیتھڑا، میلا
روپ کے لبادے کا
لمس کے بحیرے کا
پیاس کا جزیرہ نہیں
ہونٹ شوق زادی کے
آنکھ کا سمندر ہے
خوف و شک کی پہنائی
روح پر جمی کائی
کھائے زرد تنہائی

شاہین ڈیروی
(ڈاکٹر صابرہ شاہین)

No comments:

Post a Comment