سرد لہر چپکے سے
خون میں اتر آئی
گونجتے سنی دل نے
چار سو جو عالم میں
زرد زرد تنہائی
روپ کے لبادے کا
لمس کے بحیرے کا
پیاس کا جزیرہ نہیں
ہونٹ شوق زادی کے
آنکھ کا سمندر ہے
خوف و شک کی پہنائی
روح پر جمی کائی
کھائے زرد تنہائی
شاہین ڈیروی
(ڈاکٹر صابرہ شاہین)
No comments:
Post a Comment