بس اتنا وقت ہی لگنا تھا زہر کھانے میں
جو تو نے صرف کیا ہے دِیا بجھانے میں
خدا کرے کہ مِرے کوزہ گر کو علم نہ ہو
جو لطف آتا ہے بنتے ہی ٹوٹ جانے میں
کہیں یہ بھول نہ جائیں کہ کوئی قید بھی ہے
عجیب کھردرے لہجوں نے مجھ کو چاٹ لیا
میں نذرٍ شور ہوا خامشی بچانے میں
ہمارے شہر کے قاتل بڑے منافق ہیں
جلا کے رکھتے ہیں لاشوں کو سرد خانے میں
راکب مختار
No comments:
Post a Comment