زندگی نقصِ زندگی تو نہیں
بندگی میں کوئی کمی تو نہیں
آپ کی دوستی سے ڈرتا ہوں
آپ سے کوئی دشمنی تو نہیں
بے اصولی، اصول ہو جائے
آج ظلمت کے چہرے پر ہے نور
ان کا غم، باعثِ خوشی تو نہیں
میں گناہوں میں غرق ہوں، لیکن
اس کی رحمت میں کچھ کمی تو نہیں
میرے سینے میں سیکڑوں بَل ہیں
ان کی زلفوں میں برہمی تو نہیں
عام ہے ذکرِ خاص اے میکش
اب کوئی بات راز کی تو نہیں
میکش ناگپوری
No comments:
Post a Comment