ناپید ہے کیوں سرخئ لب فیض سے پوچھو
بے رنگ بہاروں کا سبب، فیض سے پوچھو
جس حسن کے مشتاق ہو، وہ حسن سرِ راہ
مل جائے تو اندازِ طلب فیض سے پوچھو
جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرنے سے پہلے
جس وقت بھی "تحریر" پہ "تعزیر" کڑی ہو
اس وقت سخن کرنے کا ڈھب فیض سے پوچھو
اس کوۓ ملامت میں کھلا پھر کوئی پرچم
گزرا ہے کوئی جان بہ لب فیض سے پوچھو
اس صبحِ لبِ سرخ میں "تاخیر" ہے کتنی؟
سلجھے کہ نہیں گیسوئے شب فیض سے پوچھو
فاضل جمیلی
No comments:
Post a Comment