Tuesday, 4 August 2020

بے رنگ بہاروں کا سبب فیض سے پوچھو

ناپید ہے کیوں سرخئ لب فیض سے پوچھو
بے رنگ بہاروں کا سبب، فیض سے پوچھو
جس حسن کے مشتاق ہو، وہ حسن سرِ راہ
مل جائے تو اندازِ طلب فیض سے پوچھو
جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرنے سے پہلے
اس لعلِ بدخشاں کے غضب فیض سے پوچھو
جس وقت بھی "تحریر" پہ "تعزیر" کڑی ہو
اس وقت سخن کرنے کا ڈھب فیض سے پوچھو
اس کوۓ ملامت میں کھلا پھر کوئی پرچم
گزرا ہے کوئی جان بہ لب فیض سے پوچھو
اس صبحِ لبِ سرخ میں "تاخیر" ہے کتنی؟
سلجھے کہ نہیں گیسوئے شب فیض سے پوچھو

فاضل جمیلی

No comments:

Post a Comment