مانا کہ تری بزم میں چاند آئے ہوئے ہیں
لیکن وہ ترے سامنے گہنائے ہوئے ہیں
جو ہم سے نہ ملنے کی قسم کھائے ہوئے ہیں
شاید وہی اغیار کے بہکائے ہوئے ہیں
مہتاب کے حالات بھی دیکھیں تو کبھی وہ
اس حسن دو روزہ پہ جو اترائے ہوئے ہیں
کہہ دو انہیں آ کر مری جنت میں وہ بس جائیں
جنت سے نکالے ہوئے، جو آئے ہوئے ہیں
آئے گی نظر راز کوئی کَل بھی نہ سیدھی
سر تا بہ قدم آج وہ بل کھائے ہوئے ہیں
راز لائلپوری
No comments:
Post a Comment