Saturday 26 December 2020

عجب لڑکی ہے وہ لڑکی ہمیشہ روٹھ جاتی ہے

 عجب لڑکی ہے وہ لڑکی

ہمیشہ روٹھ جاتی ہے

کہا کرتی ہے یہ مجھ سے

سنو جانوں محبت خوب کرتے ہو

مگر یہ کیسی ضد ہے

زباں سے کچھ نہیں کہتے

مجھے لگتا ہے جیسے تم

پذیرائی کے دو جملے زباں پر رکھنے بھر سے ہی

پریشاں ہو سے جاتے ہو

یا پھر اکتا سے جاتے ہو

مجھے معلوم ہے یہ بھی

تمہاری بولتی آنکھیں

گزرتے ہر نئے پل میں

محبت کے نئے معنی بتاتی ہیں

مجھے یہ بھی بتاتی ہیں

کہ میرا جسم جب ان کی

شعاعوں میں تپا کرتا ہے تب تب

یہ کندن ہوتا جاتا ہے

مگر جانوں

تمہاری مخملی آواز کا لے کر سہارا

محبت کے وہ میٹھے لفظ جب بھی

بدن پر میرے گرتے ہیں

مجھے لگتا ہے کچھ ایسے

خدا نے چھو کے میری روح پھر پاکیزہ کر دی ہو

تو میرے پیارے جانوں

زباں پر وقفے وقفے سے

محبت کے وہ میٹھے لفظ رکھو

کہ مجھ کو وقفے وقفے پر

یوں ہی پاکیزہ ہونے کی

بڑی حسرت سی رہتی ہے

عجب لڑکی ہے وہ لڑکی


ضیا ضمیر

No comments:

Post a Comment